85782D785359AA17AB647B72067E8792 حمزہ پرویز ایک برطانوی داعشی جنگجو جن کا اصل تعلق پاکستان سے ہے مگر برطانوی شہریت کا حامل ہے، پانچ سال پہلے اس نے داعش کے خود ساختہ خلافت کی طرف ہجرت کی، اور سوشل میڈیا پر بھی کافی فعال رہے کبھی موصل تو کبھی الرقہ کے شاہانہ زندگی کی تصاویر تو کبھی فاسٹ فوڈز کے ریسٹونٹ سے تصاویر شائع کرتے ہوئے لوگوں کو یہ باور کراتے کہ یہاں زندگی کتنی ہی پرسکون اور مزوں سے بھری ہے، اب الباغوز میں کرد ملیشیات کے سامنے تسلیم ہو چکے ہیں اور ان ہی کی گرفت میں موجود ہیں۔ واشنگٹن پوسٹ کو انٹریو دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ دراصل تنظیم میں ایسا کچھ موجود نہیں تھا جتنا پروپیگنڈا آنلائن کیا جاتا رہا اور ہم خود اس پروپیگنڈے سے متاثر ہوئے، مزید کہتے ہیں کہ اگر 'پچھتاوے' سے زیادہ کوئی اور بڑا لفظ ہوتا تو میں وہ استعمال کرتا جو کے اس گروپ کے شمولیت پر مجھے ہو رہا ہے۔ ان کی بیوی اور بچے بھی کرد ملیشیات کے قید میں ہیں، اور ان کی برطانوی شہریت بھی چھینی جا چکی ہے، اب یہ منتیں کر رہا ہے کہ خدارا مجھے پاکستان نہ بھیجیں بلکہ واپس وہی 'دار الکفر' والی شہریت دیں۔ 5 سالوں میں اس کا وزن 30 کلو کم ہو چکا ہے۔ - Wali Khan Kakar

Breaking News

حمزہ پرویز ایک برطانوی داعشی جنگجو جن کا اصل تعلق پاکستان سے ہے مگر برطانوی شہریت کا حامل ہے، پانچ سال پہلے اس نے داعش کے خود ساختہ خلافت کی طرف ہجرت کی، اور سوشل میڈیا پر بھی کافی فعال رہے کبھی موصل تو کبھی الرقہ کے شاہانہ زندگی کی تصاویر تو کبھی فاسٹ فوڈز کے ریسٹونٹ سے تصاویر شائع کرتے ہوئے لوگوں کو یہ باور کراتے کہ یہاں زندگی کتنی ہی پرسکون اور مزوں سے بھری ہے، اب الباغوز میں کرد ملیشیات کے سامنے تسلیم ہو چکے ہیں اور ان ہی کی گرفت میں موجود ہیں۔ واشنگٹن پوسٹ کو انٹریو دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ دراصل تنظیم میں ایسا کچھ موجود نہیں تھا جتنا پروپیگنڈا آنلائن کیا جاتا رہا اور ہم خود اس پروپیگنڈے سے متاثر ہوئے، مزید کہتے ہیں کہ اگر 'پچھتاوے' سے زیادہ کوئی اور بڑا لفظ ہوتا تو میں وہ استعمال کرتا جو کے اس گروپ کے شمولیت پر مجھے ہو رہا ہے۔ ان کی بیوی اور بچے بھی کرد ملیشیات کے قید میں ہیں، اور ان کی برطانوی شہریت بھی چھینی جا چکی ہے، اب یہ منتیں کر رہا ہے کہ خدارا مجھے پاکستان نہ بھیجیں بلکہ واپس وہی 'دار الکفر' والی شہریت دیں۔ 5 سالوں میں اس کا وزن 30 کلو کم ہو چکا ہے۔

حمزہ پرویز
ایک برطانوی داعشی جنگجو جن کا اصل تعلق پاکستان سے ہے مگر برطانوی شہریت کا حامل ہے، پانچ سال پہلے اس نے داعش کے خود ساختہ خلافت کی طرف ہجرت کی، اور سوشل میڈیا پر بھی کافی فعال رہے کبھی موصل تو کبھی الرقہ کے شاہانہ زندگی کی تصاویر تو کبھی فاسٹ فوڈز کے ریسٹونٹ سے تصاویر شائع کرتے ہوئے لوگوں کو یہ باور کراتے کہ یہاں زندگی کتنی ہی پرسکون اور مزوں سے بھری ہے، اب الباغوز میں کرد ملیشیات کے سامنے تسلیم ہو چکے ہیں اور ان ہی کی گرفت میں موجود ہیں۔
واشنگٹن پوسٹ کو انٹریو دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ دراصل تنظیم میں ایسا کچھ موجود نہیں تھا جتنا پروپیگنڈا آنلائن کیا جاتا رہا اور ہم خود اس پروپیگنڈے سے متاثر ہوئے، مزید کہتے ہیں کہ اگر 'پچھتاوے' سے زیادہ کوئی اور بڑا لفظ ہوتا تو میں وہ استعمال کرتا جو کے اس گروپ کے شمولیت پر مجھے ہو رہا ہے۔ ان کی بیوی اور بچے بھی کرد ملیشیات کے قید میں ہیں، اور ان کی برطانوی شہریت بھی چھینی جا چکی ہے، اب یہ منتیں کر رہا ہے کہ خدارا مجھے پاکستان نہ بھیجیں بلکہ واپس وہی 'دار الکفر' والی شہریت دیں۔
5 سالوں میں اس کا وزن 30 کلو کم ہو چکا ہے۔




No comments